محمد علی ایاز (غزل)
-
دشت میں گھر بناتی رہتی ہے
دشت میں گھر بناتی رہتی ہے آنکھ منظر بناتی رہتی ہے زندگی کچھ حسین پل دے کر اپنے نمبر بناتی…
مزید پڑھیں » -
خواہشِ وصل کے زندان میں رکھا ہوا ہے
خواہشِ وصل کے زندان میں رکھا ہوا ہے خود کو اک شخص کے امکان میں رکھا ہوا ہے حوصلہ پڑتا…
مزید پڑھیں » -
اگرچہ زیست میں مشکل زمانے آتے تھے
اگرچہ زیست میں مشکل زمانے آتے تھے مرے بزرگ مرا حوصلہ بڑھاتے تھے کسی ہجوم کا حصہ نہیں بنے کچھ…
مزید پڑھیں » -
آنکھ کھلتے ہی ترا نام پکارا جائے
آنکھ کھلتے ہی ترا نام پکارا جائے خواب کوئی بھی نہ بے کار ہمارا جائے جس کو بھی میری کسی…
مزید پڑھیں » -
تا دیر اک چراغ بناتا رہا ہوں میں
تا دیر اک چراغ بناتا رہا ہوں میں لو سے بھی اپنے ہاتھ چھڑاتا رہا ہوں میں اک شہرِ برف…
مزید پڑھیں » -
کسی کو سوچ کا محور بنایا جائے گا
کسی کو سوچ کا محور بنایا جائے گا پھر اس کے بعد اسے دل میں لایا جائے گا بنایا جائے…
مزید پڑھیں » -
ہجر کب مسئلہ سمجھتے ہیں
ہجر کب مسئلہ سمجھتے ہیں ہم اسے ارتقا سمجھتے ہیں خود شناسی کی انتہا کو ہم عشق کی ابتدا سمجھتے…
مزید پڑھیں » -
جب تخیل میں ترا عکسِ گماں کھلتا ہے
جب تخیل میں ترا عکسِ گماں کھلتا ہے پھر مرے سامنے لفظوں کا جہاں کھلتا پے کب بنا پاتے ہیں…
مزید پڑھیں » -
دیارِ ہجر میں آتا ہوں مسکراتا ہوں
دیارِ ہجر میں آتا ہوں مسکراتا ہوں میں اپنے رنج اٹھاتا ہوں مسکراتا ہوں کسی کو شام اگر راستے میں…
مزید پڑھیں » -
تیری دہلیز پہ جو خود کو جھکا سکتے ہیں
تیری دہلیز پہ جو خود کو جھکا سکتے ہیں وہ کوئی اور قدم بھی تو اٹھا سکتے ہیں قیس نے…
مزید پڑھیں »