عاجز کمال رانا (غزل)
-
مفہوم پہ اک گام بھی ٹھہرا نہیں ہوتا
مفہوم پہ اک گام بھی ٹھہرا نہیں ہوتا اک بوند بھی پانی ہو تو صحرا نہیں ہوتا میں چاہتا ہوں…
مزید پڑھیں » -
سمے کی لے میں بڑے دھیان سے نکلتی ہوئی
سمے کی لے میں بڑے دھیان سے نکلتی ہوئی صدا ہوں میں کسی زندان سے نکلتی ہوئی خدا کرے مرے…
مزید پڑھیں » -
تمہارے کوچے سے اگلی گلی میں رہتا ہوں
تمہارے کوچے سے اگلی گلی میں رہتا ہوں چراغ ہوتے ہوئے تیرگی میں رہتا ہوں یہ کائنات مری وجہ سے…
مزید پڑھیں » -
شب کے مہمان تھے جزیرے پر
شب کے مہمان تھے جزیرے پر جتنے انسان تھے جزیرے پر ان مچھیروں کو کچھ نہیں معلوم میرے احسان تھے…
مزید پڑھیں » -
میں ہر کسی کو زیب تن کیے رہا جہان میں
میں ہر کسی کو زیب تن کیے رہا جہان میں اب ایک سوٹ بچ گیا ہے دوستی کے تھان میں…
مزید پڑھیں » -
میں سمجھتا تھا کہ آئینہ بنانا خواب ہے
میں سمجھتا تھا کہ آئینہ بنانا خواب ہے ایک دن مجھ پر کھلا خوابوں کی دنیا خواب ہے میں نے…
مزید پڑھیں » -
جبینِ خوش نما جیسا ہے جملہ معتبر اس کا
جبینِ خوش نما جیسا ہے جملہ معتبر اس کا غزل کے جتنے لہجے ہیں سبھی پر ہے اثر اس کا…
مزید پڑھیں » -
ہمارے مدِ مقابل ہیں اب کے جنگ میں ہم
ہمارے مدِ مقابل ہیں اب کے جنگ میں ہم پھنسے ہوئے کئی دن سے اپنے رنگ میں ہم بسنت کھیلنی…
مزید پڑھیں » -
خراب لمحوں کی نادانیاں سمجھتا ہے
خراب لمحوں کی نادانیاں سمجھتا ہے وہ شخص میری پریشانیاں سمجھتا ہے میں رزقِ زخمِ جگر جانتا ہوں ان کو…
مزید پڑھیں » -
وحشت کے مکانات میں ہوتا ہے دھواں بند
وحشت کے مکانات میں ہوتا ہے دھواں بند تکلیف سے ہر دم ہے دمِ ہجر زداں بند مرضی ہے مری…
مزید پڑھیں »